1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں فائر بندی غیر یقینی، رفح میں اسرائیلی کارروائی جاری

7 مئی 2024

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ فائر بندی کی تجویز اسرائیلی مطالبات کے مطابق نہیں ہے ۔ قبل ازیں حماس نے مصر اور قطر کی فائر بندی کی تجویز کو قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4fZd5
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ ملک کی جنگی کابینہ نے رفح میں فوجی کارروائی کی منظوری دے دی تھی
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ ملک کی جنگی کابینہ نے رفح میں فوجی کارروائی کی منظوری دے دی تھیتصویر: AFP/Getty Images

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں حماس کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی تجویز منظور کرنے کے اعلان کے حوالے سے کہا ہے کہ مذکورہ تجویز اسرائیل کے ضروری مطالبات سے کہیں دور ہے۔ لیکن دفتر کا کہنا تھا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے سے متعلق بات چیت جاری رکھنے کے لیے اپنے مذاکرات کاروں کو بھیجے گا تاکہ کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کی جاسکے۔

اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں سے رفح کے مشرقی حصوں سے انخلا کا مطالبہ

حماس کا مطالبہ تسلیم کرنا، اسرائیل کی بدترین شکست ہو گی، نیتن یاہو

ایک اسرائیلی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس نے جو تجویز منظور کی ہے، اس میں ایسے نکات شامل ہیں جنہیں اسرائیل قبول نہیں کرسکتا۔ اسرائیلی اہلکار کا کہنا تھا، ''یہ کچھ پرفریب لگتا ہے، جس کا مقصد اسرائیل کو کسی معاہدے سے انکار کرنے والے فریق کے طورپر پیش کرنا ہے۔‘‘

رفح پر بمباری شروع

حماس کی جانب سے فائر بندی کی تجویز قبول کرنے کے باوجود اسرائیل نے گزشتہ رات رفح پر بمباری کی۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان حملوں میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

رفح آپریشن لاکھوں فلسطینیوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہو گا، اقوام متحدہ

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ ملک کی جنگی کابینہ نے رفح میں فوجی کارروائی کی منظوری دے دی تھی۔ وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ''جنگی کابینہ نے رفح میں فوجی کارروائی جاری رکھنے کا متفقہ فیصلہ کیا تاکہ حماس پر ہمارے یرغمالیوں کو آزاد کرانے اور جنگ کے دیگر مقاصد کے حصول کے لیے دباؤ برقرار رہے۔‘‘

قبل ازیں اسرائیلی فوج نے پیر کے روز رفح پر زمینی حملے سے قبل ایک لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو اس علاقے سے انخلاء کے لیے کہا تھا۔

حماس کی طرف سے فائر بندی کی تجویز قبول کرنے کے بعد رفح میں فلسطینوں کا جشن
حماس کی طرف سے فائر بندی کی تجویز قبول کرنے کے بعد رفح میں فلسطینوں کا جشنتصویر: AFP/Getty Images

حماس نے فائر بندی کی تجویز منظور کرلی

عسکریت پسند تنظیم حماس نے پیر کے روز ایک مختصر بیان میں کہا کہ اس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے قطری اور مصری ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ گروپ نے فائر بندی کی ان کی تجویز کو قبول کرلیا ہے۔ خیال رہے یورپی ممالک، امریکہ اور اسرائیل حماس کودہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

سات ماہ پرانی جنگ میں حماس کی جانب سے یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوبی کنارے پر رفح پر فضائی اور زمینی حملے کیے اور رہائشیوں کو شہر کے کچھ حصوں سے نکل جانے کا حکم دیا۔ یہاں دس لاکھ سے زیادہ بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

حماس کی جانب سے عارضی جنگ بندی کی تجویز قبول کرنے کے اعلان کے بعد رفح میں فلسطینیوں نے خوشی کا اظہار کیا تھا۔ لیکن اس اعلان کے چند گھنٹوں کے بعد اسرائیلی فورسز نے رفح میں اپنا آپریشن شروع کر دیا۔

رفح پر حملے کی مخالفت

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک رفح پر زمینی حملے کی مخالفت کرے گا جب تک اسرائیل وہاں کے شہریوں کے تحفظ کے لیے کوئی قابل اعتماد منصوبہ پیش نہیں کرتا۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ہمیں یقین ہے کہ رفح میں اس وقت فوجی آپریشن سے فلسطینی عوام کے مصائب (اور) شہریوں کے جانی نقصان میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوگا۔‘‘

امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے بھی اسرائیل کے وزیر اعظم کو رفح پر حملہ کرنے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ادارے بھی کئی بار یہ انتباہ کر چکے ہیں کہ رفح میں زمینی فوجی حملے سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خطرہ ہے اور ایک بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے پیر کو کہا کہ رفح پر زمینی حملہ 'ناقابل برداشت‘ ہو گا۔

غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانا مشکل کیوں؟

ج ا/ ع ا/ ر ب    (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)